امجد اسلام امجد ۔۔۔ عشق ایسا عجیب دریا ہے

عشق ایسا عجیب دریا ہے جو بنا ساحلوں کے بہتا ہے مغتنم ہیں یہ چار لمحے بھی پھر نہ ہم ہیں نہ یہ تماشا ہے اے سرابوں میں گھومنے والے! دل کے اندر بھی ایک رستہ ہے زندگی اک دکاں کھلونوں کی وقت بگڑا ہوا سا بچہ ہے اس بھری کائنات کے ہوتے آدمی کس قدر اکیلا ہے آئنے میں جو عکس ہے امجد کیوں کسی دوسرے کا لگتا ہے

Read More

معروف شاعر، ادیب، ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد انتقال فرما گئے

اہلِ خانہ کے مطابق امجد اسلام امجد کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا ہے۔  انتقال کے وقت ان کی عمر 78 برس تھی۔ اہلِ خانہ نے بتایا کہ امجد اسلام امجد کا انتقال رات سوتے ہوئے ہوا ہے، صبح جب انہیں جگانے کی کوشش کی گئی تو ان کا انتقال ہو چکا تھا۔ امجد اسلام امجد 4 اگست 1944ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ مرحوم امجد اسلام امجد نے 1967ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کیا، 1968ء تا 1975ء ایم اے او کالج لاہور کے شعبۂ…

Read More

امجد اسلام امجد ۔۔۔ آتے پَل سے بیگانہ ہیں ہم اورتم اور وہ

آتے پَل سے بیگانہ ہیں ہم اورتم اور وہ ایک ادھورا افسانہ ہیں ہم اور تم اور وہ ہجر سمندر ، وصل کا لمحہ ، کیسے ماپ سکیں! اپنا اپنا پیمانہ ہیں ہم اور تم اور وہ باہر باہر جو بھی کچھ ہے سب ہے وہ بہروپ اندر سے تو ویرانہ ہیں ہم اور تم اور وہ سمٹے ہیں اک پیاس کے اندر ، ساغر ، ساقی، غم یعنی پورا میخانہ ہیں ہم اور تم اور وہ پڑے ہوئے ہیں شعر و سخن کی دیوی کے آگے جیسے کوئی نذرانہ…

Read More

امجد اسلام امجد ۔۔۔ منظر کیسے بدل سکے!

منظر کیسے بدل سکے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے اِرد گرد اور قدم قدم پہ نت نئے ، سوال ہی سوال ہیں کہ جن کا شجرۂ نسب ہے دُور تک رواں دواں اُس ایک پَل کی موج میں کہ جس میں ایک جا ہوئیں زماں مکاں کی وسعتیں اور اُس کے بعد چل پڑا یہ اجنبی سا سلسلہ ، سوال اور خیال کا فروغِ زخم جستجو اور اس کے اندمال کا گئی رُتوں کی کھڑکیوں سے جھانکتے ملال کا ابھی کسی سوال کا جواب ڈھونڈنے پہ ہم نہ لے سکے تھے اک سکوں…

Read More

امجد اسلام امجد ۔۔۔ سلام مرا

سلام مرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دشت میں شام ہوتی جاتی تھی ریت میں بُجھ رہی تھیں وہ آنکھیں جن کو اُنؐ کے لبوں نے چوما تھا (جن کی خاطر بنے یہ ارض و سما) پاس ہی جل رہے تھے وہ خیمے جن میں خود روشنی کا ڈیرا تھا ہر طرف تھے وہ زخم زخم بدن جن میں ہر ایک تھا گہرکی  مثال قیمتی، بے مثال ، پاکیزہ دیکھ کر بے امان تیروں میں ایک چھلنی ، فگار، مشکیزہ رک رہا تھا فرات کا پانی وقت اُلجھن میں تھا ، کدھر جائے پھیلتے…

Read More