ساحل سمندروں کی حفاظت پہ ڈٹ گئے پھر اشک میری آنکھ کے اندر سمٹ گئے میں بدنصیب شخص فقط منتظر رہا حصے مرے کے ابر کہیں اور چھٹ گئے مشکل سے ڈھونڈ لایا تھا اک چاند کی کرن تارے حواس باختہ ہو کر پلٹ گئے ہر سمت تیرگی ہے اجالوں کے باوجود روشن تو ہیں چراغ مگر لو سے ہٹ گئے شورِ جہاں میں ہم کو تری جستجو رہی جس سے سنا تمہارا اسی سے لپٹ گئے ہر درد کی دوا ہے مگر عشق کی نہیں میں تھا اسیرِ عشق…
Read Moreمستحسن جامی ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
ہمارے حجرے میں مخفی نعمت چراغ کی ہے وہ اس لئے ہے کہ اب ضرورت چراغ کی ہے اگر ہو ممکن ، جدھر بھی موقع ملے سمیٹو جہاں میں سب سے زیادہ برکت چراغ کی ہے ازل سے دیکھا ہر اک زمان و مکان اس نے جُدا زمانے میں یوں بصارت چراغ کی ہے میں گہرے جنگل کی وحشتوں سے اگر بچا ہوں یقین کیجے یہ ساری ہمت چراغ کی ہے منا رہا ہوں بہت عقیدت سے آج گھر میں خوشی سے رقصاں ہوں کہ ولادت چراغ کی ہے مرے…
Read Moreزبیر خیالی ۔۔۔ وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے پرندہ قید کے اندر عجیب لگتا ہے اگلنے لگتا ہے ساحل پہ شام کو سب کچھ اسی ادا پہ سمندر عجیب لگتا ہے عجب نہیں جو کفایت شعار ہو مفلس بخیل ہو جو تونگر عجیب لگتا ہے جنوں پہ عقل کو دیتا ہے جب کوئی سبقت وہ فہمِ خام کا پیکر عجیب لگتا ہے نہیں ہے آپ سے میرا موازنہ کوئی بشر خدا کے برابر عجیب لگتا ہے ذرا بھی تجھ سے توقع نہیں مجھے جس کی وہ لفظ تیری زباں پر عجیب…
Read Moreمرتضیٰ برلاس ۔۔۔ ہے ادھر پھر وہی شب خوں کا ارادہ برلاس (ماہنامہ بیاض لاہور، اکتوبر 2023 )
ہے ادھر پھر وہی شب خوں کا ارادہ برلاس اور ادھر مشغلۂ بربط و بادہ برلاس پہلے بھی ایسی ہی شب تھی کہ قیامت ٹوٹی پھر وہی رت، وہی منزل، وہی جادہ برلاس کیا اثر اس پہ ہو اعجازِ مسیحائی کا جس کے جینے کا نہ ہو اپنا ارادہ برلاس اپنے ملبوسِ دریدہ کو چھپانے کے لیے پہنے پھرتے ہو تصنع کا لبادہ برلاس جن کو قربان کریں شاہ بچانے کے لیے ہم ہیں اس بازی میں یوں جیسے پیادہ برلاس تنگ دل تنگ نظر لاکھ ہوں دنیا والے تم…
Read Moreمحمود کیفی ۔۔۔۔ دوستی پر جو شاعری ہے دوست! (ماہنامہ بیاض لاہور، اکتوبر 2023 )
دوستی پر جو شاعری ہے دوست! یہ بھی اِک رنگِ دوستی ہے دوست! تُو کِسی گاؤں میں پَلا بڑھا ہے تیرے لہجے میں سادگی ہے دوست! اپنی تعریف خُود ہی کرتے ہو یہ تو اِحساسِ کَمتَری ہے دوست! پِھر مِلیں گے کِسی زَمانے میں کب مُلاقات آخری ہے دوست؟ اب مُجھے سب دِکھائی دیتا ہے اب تِری یاد روشنی ہے دوست! تُجھ کو دیکھا تو جان پایا ہوں دیکھنے کی الگ خُوشی ہے دوست! اِس میں ہر غَم سمائے گا کیفی! دِل کی دُنیا بہت بڑی ہے دوست!
Read Moreآفتاب خان ۔۔۔۔ کھٹک رہی ہے گھُٹن کی یہ بُودوباش مجھے
کھٹک رہی ہے گھُٹن کی یہ بُودوباش مجھے پڑا ہوں میں کِسی پتھر میں تُو تراش مجھے ملائمت سے ، نفاست سے چُھو مِرا پیکر اور ایسے چُھو کہ نہ آئے کوئی خراش مجھے اِدھر اُدھر کے علاقوں میں ڈُھونڈتا ہے کیا میں تیرے دِل میں چُھپا ہُوں وہاں تلاش مجھے سفید کانچ کے پُل پر پُہنچ کے سوچتا ہُوں مِرا غُرور ہی کر دے نہ پاش پاش مجھے میں پُورے قد سے کھڑا ہوں سخن سرائے میں لگے رہے ہیں گِرانے میں بدمعاش مجھے بدن میں خُون کی شاید…
Read Moreنعتؐ ۔۔۔ جمیلہ منیر (ماہنامہ بیاض لاہور ، اکتوبر 2023 )
آپ پر ہے رحمتِ یزداں امام الانبیاء آپ ہی کی شان میں قرآں امام الانبیاء کیا مری مدحت نگاری اے حبیب ذولمنن! جب خدا خود ہے ستائش خواں امام الانبیاء رات دن تیرے ہی کوچے کی زیارت کی لگن ہے یہی اس ذوق کا ساماں امام الانبیاء آپ کے دیدار کی امید میں مدت سے دل صورتِ آئینہ ہے حیراں امام الانبیاء ہو شہا ناچیز پہ لطف و کرم کی اک نظر یہ جمیلہ بھی ہے مدحت خواں امام الانبیاء
Read Moreخاور اعجاز ۔۔۔۔ عقیدت (ماہنامہ بیاض لاہور، اکتوبر 2023 )
عقیدت ۔۔۔۔۔۔۔ کبھی یہ معجزۂ ماہ و سال ہو جائے عظیم رفتہ نگہبانِ حال ہو جائے وہ روشنی ہے مِرے فکر و فن کے خیموں میں جہاں بھی اُبھرے وہاں بے مثال ہو جائے ہمیں نصیب ہو تطہیرِ فکر کی ساعت ہوس کی قید سے جذبہ بحال ہو جائے شجر کا ہاتھ نہ چھوٹے اگرچہ کانٹوں سے لہو لہان بھی شاخِ مآل ہو جائے حسینؓ آپ سے نسبت ہے جس روایت کو خدا کرے اُسے حاصل کمال ہو جائے
Read Moreگلزار بخاری ۔۔۔ غرور (ماہنامہ بیاض لاہور ، اکتوبر 2023 )
غرور ۔۔۔۔۔۔ مہ و سال پر نہ غرور کر تجھے اصلیت کا پتا نہیں تجھے زندگی جو عطا ہوئی وہ محیط تین دنوں پہ ہے ترا عہدِ رفتہ ہے ایک دن جو گزر گیا کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا ترا آنے والا جو کل ہے وہ بھی ہے ایک دن اسے عمر میں نہ شمار کر کہ وہ آئے بھی تو یقیں نہیں تجھے ذی حیات ہی پائے گا ترے پاس ایک ہی روز ہے جسے آج کہتے ہیں نکتہ داں تری دسترس میں کچھ اور اس کے سوا…
Read Moreگلزار بخاری ۔۔۔۔ ایسی قدیم آگ میں ڈالا گیا ہوں میں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
ایسی قدیم آگ میں ڈالا گیا ہوں میں محسوس ہو رہا ہے اُجالا گیا ہوں میں ماحول ہے مرے لیے فردوس کی طرح جس ڈھنگ کی فضاؤں میں پالا گیا ہوں میں ماضی کی داستان بھلائی نہ جائے گی باغِ جناں کے وعدے پہ ٹالا گیا ہوں میں امکان ہے کہ مصر کی شاہی نصیب ہو اجڑے ہوئے کنویں سے نکالا گیا ہوں میں سنبھلا ہوں اس طرح سے کہ گرنا لگا مجھے گرتے ہوئے لگا کہ سنبھالا گیا ہوں میں لگنے لگی ہیں پست ہمالا کی چوٹیاں اتنی بلندیوں…
Read More