بُت تو درحقیقت ہیں یادگارِ مے خانہ بچ رہے جو رندوں سے، برہمن کے کام آئے
Read MoreMonth: 2019 دسمبر
عبدالحمید عدم
بات کا حُسن ختم ہے اُن پر بات پہلے بنی سی ہوتی ہے
Read Moreخالد احمد
بے چین شام سے ہیں اَبابیل کی طرح کعبے کے رُخ اڑان کا یارا نہیں رہا
Read Moreخالد علیم
بے تعلق مَیں خود اپنے ہی گھرانے سے ہوا اور یہ سانحہ دیوار اٹھانے سے ہوا
Read Moreسید آلِ احمد
بادل برس رہا تھا کہ اک اجنبی کی چاپ شب‘ رکھ کے دل پہ ہات بہت دور تک گئی
Read Moreذکاء صدیقی
بستیاں چھوڑ کے صحرا کو بسانے والو! یہی کرنا تھا تو پھر اپنے گھروں کے ہوتے!
Read Moreشاہد ماکلی
بڑھا جو سوزِ دُروں ، آپ میں پگھل گیا مَیں پھر ایک دن کسی آتش فشاں میں ڈھل گیا مَیں
Read Moreانور شعور
بھگت رہے ہیں سزائے حیات کیوں آخر شعورؔ ہم نہیں واقف قصور سے اپنے
Read Moreاحمد ندیم قاسمی
بارش کو بُلا رہا ہوں کب سے میں خاک اُڑا رہا ہوں کب سے
Read Moreکاشف حسین غائر
بنے ہیں کام سب اُلجھن سے میرے یہی اطوار ہیں بچپن سے میرے
Read More