یزدانی جالندھری ۔۔۔ جھوٹ کی مہما گاؤ

جھوٹ کی مہما گاؤ
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سچ اک زہر ہے۔۔۔زہرِ ہلاہل
دیکھو، زہر نہ کھاؤ
سچ کو نہ تم اپناؤ
جھوٹ بَلی ہے۔۔۔مہا بَلی ہے
جھوٹ کو تم اپناؤ
جھوٹ کی مہما گاؤ
ابراہیم نے سچ اپنایا
اس کا صلہ تھا جلتا الاؤ
سچ سقراط نے بھی بولا تھا  اور جام ِ زہراب پِیا
حق منصور کے لب پر آکرسرافرازِ دار ہوا
دشت ِ کرب و بلا میں حق تھا
تشنہ دہن، مظلوم،برستے تِیروں کی بارش میں تنہا
دارو رسن سے کھیلنا چاہو
تو سچ کو اپناؤ
ہنس کر پی لو زہرِ ہلاہل
ہنس کر سر کٹواؤ
اور امر ہوجاؤ
ورنہ میرا کہنا مانو
سچ کے پاس نہ جاؤ
جھوٹ کو تم اپناؤ
جھوٹ بَلی ہے۔۔۔مہا بَلی ہے
جھوٹ کی مہما گاؤ

Related posts

Leave a Comment