علی اصغر عباس ۔۔۔ لہو میں آب رسانی کا سلسلہ ہے کیا

لہو میں آب رسانی کا سلسلہ ہے کیا
خوشی میں اشک روانی کا سلسلہ ہے کیا

بدن ادھیڑ کے مٹی کو چھان کر دیکھا
ہوا میں آگ کا، پانی کا سلسلہ ہے کیا

یہ کون مجھ کو مرے خول سے نکالتا ہے
یہ خود سے نقل مکانی کا سلسلہ ہے کیا

میں ہم رکابِ زمانہ مسافرت میں ہوں
یہ گرد باد ستانی کا سلسلہ ہے کیا

تغیراتِ زمانہ کی داستان سنو
فسوں میں افسوں بیانی کا سلسلہ ہے کیا

مجھےتو وقت کے لمبے سفر پہ جانا ہے
یہ ارتقاےزمانی کا سلسلہ ہے کیا

لسانیات کے بابِ ریاضِ فطرت میں
یہ حرف و لفظ و معانی کا سلسلہ ہے کیا

شباب خیز تحیر میں اک سوال اٹھا
یہ نوجوانی، جوانی کا سلسلہ ہے کیا

بساط ِعشق بچھاتے ہی کھیل ختم ہوا
نشاط  خیز کہانی کا سلسلہ ہے کیا

Related posts

Leave a Comment