علی اصغر عباس ۔۔۔ چبھی دل میں ہمارے سوزنِ درد

چبھی دل میں ہمارے سوزنِ درد
کوئی کب تک سہارے سوزنِ درد

چبھن دل میں کڑھائی کر رہی ہے
کشیدہ رنج سارے، سوزنِ درد

ابل آیا ہے چشمہ آنسوؤں کا
سو اب ٹانکے ستارے، سوزنِ درد

نگارندہ! تری نقشہ نگاری
یہ ہے طُرفہ نگارِ سوزنِ درد

کرے اندوہ کی پیوند کاری
نہالِ غم سنوارے سوزنِ درد

غروبِ آفتابِ زندگی کے
کراتی ہے نظارے سوزنِ درد

خوشی کی آرزو نے جو پھلائے
وہی پھاڑے غبارے سوزن ِ درد

ربابِ کرب کے یہ تار چھیڑے
دکھائے دن میں تارے سوزنِ درد

کشاکش سینے میں کیسی ہے جاری
کسے یہ جاں سے مارے سوزنِ درد

خطِ کوفی میں اصغر نام لکھا
کرے لفظوں کو آرے، سوزنِ درد

Related posts

Leave a Comment