علی اصغر عباس ۔۔۔ خدا  نے بندے کو حیران کردیا تو پھر

خدا  نے بندے کو حیران کردیا تو پھر
جو خلق پھر نیا انسان کردیا تو پھر

کشاکش آدم و ابلیس کی مٹا کر سب
تمھاری دنیا پہ احسان کردیا تو پھر
خدا  کے بارے میں سارے تصورات کے ساتھ
گمان و ظن ہی کو ایقان کردیا تو پھر

کھنکتی مٹی کا پتلا غرورِ عجز میں ہے
شکوہِ عبد نے شیطان کردیا تو پھر
جو کائناتوں کے بخیے ادھیڑ ڈالے اور

شہود حیطۂ امکان کر دیا تو پھر
لپیٹا وقت کے دورانیے کو ساعت میں

ابد سمیٹ کے اک آن کردیا تو پھر
جو بحر و بر کے یہ قطعات سارے قطع کیے
جو خشک و تر کا بھی فقدان کردیا تو پھر

بدل کے راستہ دریا کا، رخ ہواؤں کا
دیارِ دشت میں گھمسان کردیا تو پھر

بسا کے دل میں تجھے شدتِ عبادت سے
جو لامکان کو ویران کردیا تو پھر

بجا کہ زیست کی گتھی بہت ہی گنجلک ہے
اسے بھی عشق نے آسان کردیا تو پھر

نگارشاتِ تحیرّ کو حیرتی اصغر
جو پڑھ کے خود ہی کو انجان کردیا تو پھر

Related posts

Leave a Comment