زمانہ
۔۔۔
کوئی سُر ہو یا کوئی ساز
یا ہو سنگیت کا سرگم کوئی
یا محبت کے مراسم کا ہو موسم کوئی
کوئی کھوئی ہوئی صورت ، کوئی صورت کہیں سایہ کوئی
کوئی اپنایایا پرایا کوئی
جب کہیں کچھ بھی نہیں ہے تو مرے چارہ گرو!
زیست کرنے کا کوئی اوربہانہ ڈھونڈو
جس کا اس تلخ حقیقت سے تعلق بھی نہ ہو
کوئی معصوم سا موہوم فسانہ ڈھونڈو
کوئی کھویا ہوا خوشیوں کا خزانہ ڈھونڈو
اپنا زمانہ ڈھونڈو
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...