صائم شیرازی ۔۔۔ نکل کے دل سے آگئے ہیں کس عجب دیار میں

نکل کے دل سے آگئے ہیں کس عجب دیار میں دکھائی دے نہیں رہا کسی کو کچھ غبار میں خدا براجمان  ہے کسی بڑے سے میز پر ہمیں بھی اس نے سامنے رکھا ہے گول جار میں مرے بغیر راستہ کٹے گا کس طرح بھلا تو رخ بدل کے رک گیا ہے کس کے انتظار میں مری طرح کا کوئی شخص مجھ کو مل نہیں رہا لگا دیا ہے تو نے مجھ کو کس عجب قطار میں تمھاری آنکھ کا نشہ دماغ سے گیا نہیں گھرا ہوا ہوں آج تک…

Read More

آفتاب محمود شمس ۔۔۔ دھوپ یادوں کی اگر برسے تو چھایا کرتے

دھوپ یادوں کی اگر برسے تو چھایا کرتے سارے لمحے تری فرقت کے منایا کرتے قید میں دن ہے اگر اجلے ہوئے چہرے کا رات آنکھوں کی بھی پردے میں چھپایا کرتے سوگ ہوتا ہے نگاہوں میں چھپاکر لیکن شامِ  فر قت میں وہ یادوں کو ہیں گایا کرتے بات کرنے کی بھی فرصت نہ تھی جن کو اب تک شہرِ خاموش میں پلکیں ہیں جلایا کرتے پیڑ سوکھے ہوئے پتوں سے یہ کہتے ہیں شمس لوگ گل کو ہی ہیں آنکھوں سے لگایا کرتے

Read More

مرزا آصف رسول ۔۔۔ شہِ خوباں!

شہِ خوباں! ۔۔۔۔ یہ دل جو عشق کا بھرتا ہے دم ،ہے تجھ پہ فدا ہو اِس پہ اور بھی لطف و کرم ،ہے تجھ پہ فدا وہ دل جو آپ کوئی پل بھی ذمہ دار نہیں وہ کس پہ ڈال کے بارِ ذِمم؟ ہے تجھ پہ فدا تری ثنا نے بھی دی ہے ترے عدوکو شکست وہ مدح جس سے کہ غارت ہو ذم ،ہے تجھ پہ فدا ہے تو وہ سیدِکونین اے شہِ خوباں! عرب نثار ہے تجھ پر، عجم ہے تجھ پہ فدا ہے تو وہ عزتِ…

Read More

سہیل یار ۔۔۔ اُس کو ابد تلک یہ میسر ہے زندگی

اُس کو ابد تلک یہ میسر ہے زندگی جس کو خبر ہے دہر میں کیونکر ہے زندگی جیسے بھی چاہے دیکھ لو اس کو پرکھ کے تم سب موتیوں سے قیمتی گوہر ہے زندگی خوش فہم موج موج ہے، ظن ہے بھنور بھنور وہم و گماں کا ایک سمندر ہے زندگی مئے خانۂ حیات میں رہتے ہو اور تم اتنا نہ جان پائے کہ ساغر ہے زندگی بے جان کوئی چیز نہیں کائنات میں ذرّہ، کپاس، آئنہ، پتھر ہے زندگی آخر یہ زندگی ہے، المناک ہو تو کیا اک موت…

Read More

وسیم جبران ۔۔۔ اعتراف

اعتراف ۔۔۔۔۔ کیا تمہیں بھی یاد ہے ہم نے بھی تو پکڑی تھیں رنگ رنگ تتلیاں چند لمحوں کے لیے ہاتھ میں جو رہتی تھیں ہم یہی سمجھتے تھے مل گئی ہو جس طرح ہم کو ساری کائنات میری مٹھی میں دبا تھا تمہارا پیار بھی پر نجانے کس طرح تتلیوں سا پیار وہ قید رکھنے کے لیے بند تھی جو آج تک میری مٹھی کھل گئی

Read More

سید ضیا حسین ۔۔۔ اب تو بس یہ کمائیاں ہوں گی

اب تو بس یہ کمائیاں ہوں گی ہر جگہ خود ستائیاں ہوں گی آج محفل میں جا نہیں پایا آج میری بُرائیاں ہوں گی اِس وبا کو تو ختم ہونے دو ہر طرف رُونمائیاں ہوں گی ایسے جانے سے، اے مِری ہمدم! سوچ لے، جگ ہنسائیاں ہوں گی سوچ کر ہی یہ جان جاتی ہے کتنی لمبی جدائیاں ہوں گی سردیاں آ گئی ہیں اب جانم! خشک میوے، رضائیاں ہوں گی اِس بڑھاپے میں، ایسے موسم میں درد ہوں گے، دوائیاں ہوں گی کوند جائے گی ایک بجلی سی ہاتھوں…

Read More

جیا قریشی ۔۔۔ دردِ دل ہم کو ستاتا ہے بہت راتوں میں

دردِ دل ہم کو ستاتا ہے بہت راتوں میں چین پڑتا ہے کہاں پیار کی برساتوں میں ہم بھلا تیرے خدو خال کہاں دیکھتے ہیں ہم تو کھو جاتے ہیں اے شخص! تری باتوں میں سانحہ کوئی ہمیں تاک نہیں سکتا ہے ہم ہیں محفوظ محبت کے حسیں ہاتھوں میں اور تو کچھ نہیں درکار ہمیں ،کچھ بھی نہیں بے وفا! ہم کو وفا چاہیے سوغاتوں میں جانے کیا دل میں سمایا تھا کہ خالص سونا کھوجتے رہتے ہیں ہم خام سی کچھ دھاتوں میں تِیر غیروں کے بھلا مجھ…

Read More

ممتاز اطہر ۔۔۔ محوِ حیرت ہیں کہ تعمیر کی حسرت کیا ہے

محوِ حیرت ہیں کہ تعمیر کی حسرت کیا ہے آسماں ہے تو کسی چھت کی ضرورت کیا ہے ہم نے رکھے ہیں سرِ شام دیے مٹی میں ہم سے پوچھے کوئی ، مٹی کی محبت کیا ہے آئنہ ہونے کی خواہش بھی تو خود ہی کی تھی اب اگر ٹوٹ کے بکھرے ہیں تو حیرت کیا ہے شاخ سے ٹوٹتے پتے ہی بتا سکتے ہیں ہجر کیا چیز ہے اور اصل میں ہجرت کیا ہے ان کے ہم راہ کسی روز نکل چلتے ہیں دیکھتے ہیں کہ پرندوں کی مسافت…

Read More