صائم شیرازی ۔۔۔ نکل کے دل سے آگئے ہیں کس عجب دیار میں

نکل کے دل سے آگئے ہیں کس عجب دیار میں
دکھائی دے نہیں رہا کسی کو کچھ غبار میں

خدا براجمان  ہے کسی بڑے سے میز پر
ہمیں بھی اس نے سامنے رکھا ہے گول جار میں

مرے بغیر راستہ کٹے گا کس طرح بھلا
تو رخ بدل کے رک گیا ہے کس کے انتظار میں

مری طرح کا کوئی شخص مجھ کو مل نہیں رہا
لگا دیا ہے تو نے مجھ کو کس عجب قطار میں

تمھاری آنکھ کا نشہ دماغ سے گیا نہیں
گھرا ہوا ہوں آج تک خمارِ بے شمار میں

Related posts

Leave a Comment