امین کنجاہی ۔۔۔ نظم

چلو اک کام کرتے ہیں محبت عام کرتے ہیں بہت دکھ سہہ لئے دل نے نہیں رہنا اکیلے اب اکٹھے ساتھ چلتے ہیں نئے جیون میں ڈھلتے ہیں نہیں ڈرنا زمانے کے کسی تازہ فسانے سے بہت سے یار روکیں گے نئی دنیا بسانے سے نہ دل میں ڈر کوئی رکھنا ہمارے واسطے یارا تم اپنا در کھلا رکھنا

Read More

امین کنجاہی ۔۔۔ نظم

نظم ۔۔۔۔۔ اب اپنی تلاش میں نکلیں گے اور من کے اندر جھانکیں گے جو عمر بتائی دنیا میں اس عمر کی کوئی بات نہیں مجھے یار نے یہ بتلایا ہے دنیاداری دھوکا ہے تم اس کے جال میں مت آنا تم اپنی کھوج میں نکل پڑو اب اس نگری میں جانا ہے جہاں جسم کی کوئی ذات نہیں جہاں سانسوں کو بھی مات نہیں جہاں کوئی دن اور رات نہیں جہاں حرفوں کی اوقات نہیں جہاں خاموشی لب کھولتی ہے

Read More