کیا لوگ رواں دواں ہیں چشمِ بددور
شاداب و شگفتہ و بحالِ مسرور
بغلوں میں چھپائے ہوئے اپنے کرتوت
کاندھوں پہ بٹھائے ہوئے اوروں کے قصور
Related posts
-
آفتاب لکھنوی
کافر تھا میں ضرور مگر ان کے عشق میں منٹوں میں کیا سے کیا مرا ایمان... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ رباعیات
مرنا ہے تو بے موت نہ مرنا بابا دم سادھ کے اس پُل سے گزرنا بابا... -
اے ڈی اظہر ۔۔۔ وزیر کی دوسری شادی
کراچی میں کمر باندھے ہوئے سب یار بیٹھے ہیں بیاہے جا چکے، اک بار پھر تیار...