صہبا اختر … ایک رباعی

گو سرحدِ ادراک سے ٹکراتا ہوں
کب اپنا کہیں کوئی نشاں پاتا ہوں
کیا میری حقیقت ہے، مگر اتنا ہے
وہ خواب ہوں جو خود کو نظر آتا ہوں

Related posts

Leave a Comment