فرحانہ عنبر ۔۔۔ اندیشہ

اندیشہ۔۔۔۔۔۔سنو، اے زندگی!ٹھہرو،وہ مجھ سے ملنے آیا ہےمرے اندر بہت سی ان کہی پیاسی تمنائوں نے پھر سے سر اٹھایا ہےکہیں یادوں کے ساحل پر پڑی کچھ سیپیوں کو میں نے کتنے پیار سےچاہت کی ڈوری میں پرویا ہےیہ ڈوری ٹوٹ نہ جائےوہ مجھ سے روٹھ نہ جائےمرے ہاتھوں سے دامن عشق کا پھر چھوٹ نہ جائےدھنک رنگی فضائوں سے اترتیدل دریچے پر صدا دیتی وہی مانوس سی آواز پہ دل کھنچتا جاتا ہےکہیں وہ لوٹ نہ جائےیہ سپنا ٹوٹ نہ جائےسنو، اے زندگی! ٹھہرووہ مجھ سے ملنے آیا ہے

Read More