محمد مختار علی ۔۔۔ خطاط

خطاط۔۔۔۔۔قلم ہاتھوں میں آتے ہیہماری اُنگلیاں یوں رقص کرتی ہیںکہ نُقطے، دائرے، الفیں، کشش اور زیر،زبروپیشباہم جُھومتے گاتےقلم کی بزم کو آراستہ کرتے ہیںاپنے حُسن کے جلوے دکھاتے ہیں !!ہماری خوش نویسی درحقیقت رمز ہےاک خواب کی،اک عشق کی، اک جُستجُو کی !!ازل سے تا ابد جو خالق و مخلوق کا باہم تعلّق ہےقلم سے لفظ کا بھی ہُو بہُو ویسا ہی رشتہ ہے !!ہمارے لفظ کی توقیرکُن کے دائرے کے درمیاں نُقطے میں پنہاں ہےاِسی نُقطے میں پِنہاں رمز کوہم اپنی تحریروں میں اکثر آشکارا کرتے رہتے ہیں !!ہمیں…

Read More