رخشندہ نوید ۔۔۔ اعتراف اور کتنی بار کریں

اعتراف اور کتنی بار کریں
ہم ہیں روزے سے اعتبار کریں

زخم کی ستر پوشی لازم ہے
اتنی روشن نہ راہگزار کریں

قہقہے پھیکے اشک ہیں نمکین
آپ جو چاہیں اختیار کریں

اتنی جلدی ہے کیا معافی کی
میرے مرنے کا انتظار کریں

کس نشانے پہ ہے ہدف ان کا
تیر کو دل کے آر پار کریں

وہ تو ہر اک کو جان کہتے ہیں
مجھ پہ وہ جان مت نثار کریں

مجھ میں کچھ کم ہوا ہے رخشندہ
میرے عضو بدن شمار کریں

Related posts

Leave a Comment