میتھیو محسن ۔۔۔ تیری آنکھوں کے جو اشارے ہیں

تیری آنکھوں کے جو اشارے ہیں
دید کو کافی یہ نظارے ہیں

تو میرے آنسوؤں پہ طنز نہ کر
چھو کے دیکھ آتشیں یہ دھارے ہیں

چپ جو بیٹھے ہیں تیری محفل میں
جانے کیسے دکھوں کے مارے ہیں

وہی بدلیں گے اب نظامِ حیات
لوگ جو مفلسی کے مارے ہیں

اپنا حسن نظر نہ کھو محسن
دیکھ تو ذرّے بھی ستارے ہیں

Related posts

Leave a Comment