رضی رضوی ۔۔۔ کب تک جڑا رہوں گا میں اِس بیبسی کے ساتھ

کب تک جڑا رہوں گا میں اِس بیبسی کے ساتھ
جینا غمِ جہان میں وہ بھی خوشی کے ساتھ

نقصان اُس مقام پہ کافی مفید ہے
بجھتی ہو اپنی پیاس جہاں تشنگی کے ساتھ

ہے شکر آدمی کی ضرورت ہے آدمی
ورنہ کسی کا ساتھ بھی کب ہے کسی کے ساتھ

ہو ہی نہیں رہا تھا ترے زہر کا اثر
آخر ہماری موت ہوئی زندگی کے ساتھ

چپ رہ کے میرے کان کے پردے نہ پھاڑیے
صاحب نہ شور کیجیے یوں خامشی کے ساتھ

ہے اختیارِ عقل پہ غالب ضرورتیں
تعبیر ہو رہی ہے جو نیکی بدی کے ساتھ

دَھک دَھک تھی انتظار میں ٹِک ٹِک کی ہمسفر
دھڑکن نے کافی وقت گزارا گھڑی کے ساتھ

راضی نہیں ہوں پیروئے مولا رضا بغیر
بس نسبتاً ہی لکھ دیا رضوی رضی کے ساتھ

Related posts

Leave a Comment