فخر عباس ۔۔۔ چلتا ہی جا رہا ہے وہ دیوانہ، مست ہے

چلتا ہی جا رہا ہے وہ دیوانہ، مست ہے
راہیں کھلی ہوئی ہیں کہ منزل پرست ہے

حیلہ گری میں کٹ گئی حیلہ گروں کی شب
جانا ہے جس کو، دیر سے سامان بست ہے

کم لگ رہی ہیں راہ کی ساری رکاوٹیں
عالی ہے جب سے حوصلہ، دیوار پست ہے

پاکیزہ دل سے آتا ہے آنکھوں میں نور بھی
روشن دماغ ہے تو وہ تنویر دست ہے

پورے یقیں سے بھیجئے سانسوں کا قافلہ
بے جان زندگی میں بھی امکان ِ ہست ہے

قابل نہیں ہے دوستی کے اس لحاظ سے
دل کے معاملے میں وہ حد درجہ خست ہے

سارے سخن شناس نہیں ہیں، جو آئے ہیں
بعد از مشاعرہ بھی کوئی بند و بست ہے!

Related posts

Leave a Comment