ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دلِ ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا
قسم جو کھایئے تو طالعِ زلیخا کی
عزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیا
خراب رہتے تھے مسجد کے آگے مے خانے
نگاہِ مست نے ساقی کی انتقام لیا
وہ کج روش نہ ملا راستی میں مجھ سے کبھی
نہ سیدھی طرح سے اُن نے مرا سلام لیا
مرے سلیقے سے میری نبھی محبت میں
تمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا
Related posts
-
داغ دہلوی ۔۔۔ اب دل ہے مقام بے کسی کا
اب دل ہے مقام بے کسی کا یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا کس کس... -
خالد احمد ۔۔۔ دو غزلہ (وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے)
وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے وہ... -
شہرت بخاری ۔۔۔ ہر چند سہارا ہے ، تیرے پیار کا دل کو
ہر چند سہارا ہے ، تیرے پیار کا دل کو رہتا ہے مگر ، ایک عجب...