تھام کر ہاتھ ایک ساے کا
ہو گیا ہوں کسی پراے کا
مجھ سے خالی کرا لیا گیا ہے
ہر نفس تھا مکاں کراے کا
حسن اور عشق احترام کریں
کاش اک دوسرے کی راے کا
پار کر دیکھا پاٹ میں نے بھی
عشق کی ایک آبناے کا
دشت میں رات ہو گئ ہے ظفر
پوچھتا ہوں پتا سراے کا
تھام کر ہاتھ ایک ساے کا
ہو گیا ہوں کسی پراے کا
مجھ سے خالی کرا لیا گیا ہے
ہر نفس تھا مکاں کراے کا
حسن اور عشق احترام کریں
کاش اک دوسرے کی راے کا
پار کر دیکھا پاٹ میں نے بھی
عشق کی ایک آبناے کا
دشت میں رات ہو گئ ہے ظفر
پوچھتا ہوں پتا سراے کا