امر مہکی ۔۔۔ انائونسر نے کہا ، انتظار ختم ہوا

انائونسر نے کہا ، انتظار ختم ہوا سفر شروع ہوا ، انتظار ختم ہوا شدید حبس میں گھُٹنے لگا تھا میرا دم مہکتا جھونکا چلا ، انتظار ختم ہوا سُراغ جس کا کہیں مِل نہیں رہا تھا مجھے مِلاہے اُس کا پتا ، انتظار ختم ہوا اِک اجنبی نے سرِ راہ مسکراہٹ دی مجھے تب ایسا لگا ، انتظار ختم ہوا میں اُ س گلی میں اِدھر سے اُدھر ٹہلتا رہا پھر اِک دریچہ کُھلا، انتظار ختم ہوا میں اِک زمانے سے جس پل کا منتظر تھا امر وہ لمحہ…

Read More

امر مہکی ۔۔۔ ایسا بھی کیا گلہ کہ وہ ڈھب سے نہیں مِلے

ایسا بھی کیا گلہ کہ وہ ڈھب سے نہیں مِلے شاید کہ ہم ہی دل کی طلب سے نہیں مِلے مِل کر جدا ہوئے ابھی لمحہ نہیں ہوا اور ایسا لگ رہا ہے کہ کب سے نہیں مِلے آنکھوں نے اِک نظر میں ترا حُسن پی لیا لب دیکھتے ہی رہ گئے لب سے نہیں مِلے کچھ دوستوں سے تیری وجہ سے ہے دوستی کچھ لوگ جن سے تیرے سبب سے نہیں مِلے مِلناتھا ہم نے جس سے اُسے مِل لیا امر لوگوں کا اعتراض کہ سب سے نہیں مِلے

Read More