امر مہکی ۔۔۔ انائونسر نے کہا ، انتظار ختم ہوا

انائونسر نے کہا ، انتظار ختم ہوا
سفر شروع ہوا ، انتظار ختم ہوا

شدید حبس میں گھُٹنے لگا تھا میرا دم
مہکتا جھونکا چلا ، انتظار ختم ہوا

سُراغ جس کا کہیں مِل نہیں رہا تھا مجھے
مِلاہے اُس کا پتا ، انتظار ختم ہوا

اِک اجنبی نے سرِ راہ مسکراہٹ دی
مجھے تب ایسا لگا ، انتظار ختم ہوا

میں اُ س گلی میں اِدھر سے اُدھر ٹہلتا رہا
پھر اِک دریچہ کُھلا، انتظار ختم ہوا

میں اِک زمانے سے جس پل کا منتظر تھا امر
وہ لمحہ آ ہی گیا ، انتظار ختم ہوا

Related posts

Leave a Comment