سعید شارق ۔۔۔ ایک  تاریک  ہوتے ستارے سے اپنا خلا بھر رہا ہوں

ایک  تاریک  ہوتے ستارے سے اپنا خلا بھر رہا ہوںکس لیے خود کو خالی کیا تھا کبھی اور کیا بھر رہا ہوں!وہ بھی دن تھے یہاں خواہشوں کا کئی منزلہ گھر بنا تھااور اب رنج کی کالی مٹی سے دل کا گڑھا بھر رہا ہوںمجھ کو معلوم ہے اب ترے کان پہلے سے تشنہ نہ ہوں گےپھر بھی لفظوں کے خالی کٹوروں میں آبِ صدا بھر رہا ہوںآج دل میں اُداسی کے پہلے جنم دن کی تقریب ہو گیشام سے قہقہوں کے غبارے اُٹھائے  ہوا بھر رہا ہوںاس عبارت میں کچھ…

Read More