نادیہ سحر ۔۔۔ سینے پہ سل پڑی ہے مجھے لگ رہا ہے آج

سینے پہ سل پڑی ہے مجھے لگ رہا ہے آج دل جس جگہ کبھی تھا وہاں آبلہ ہے آج جب تم نہیں رہے تو یہاں کب رہی ہوں میں دکھ کے سوا حیات میں کیا رہ گیا ہے آج سب ہیر پھیر وقت اور حالات کے ہیں بس کل تک رہا جو اپنا وہ بے اعتنا ہے آج کس موڑ پر ہیں لائے یہ حالاتِ زندگی ہم زندگی سے زندگی ہم سے خفا ہے آج آتی ہے ٹوٹنے کی بدستور اک صدا سینے سے مرے شور یہ کیسا اٹھا ہے…

Read More

نادیہ سحر ۔۔۔ پھر وہی کرب‘ وہی دکھ‘ وہی تنہائی ہے

پھر وہی کرب‘ وہی دکھ‘ وہی تنہائی ہے آخرِ کار وہیں زندگی لے آئی ہے شدتِ درد سے دل خون ہوا ہے میرا گھاؤ پہلے تھا جہاں چوٹ وہیں کھائی ہے تجھ پہ حق ہے نہ تری یاد پہ حق ہے میرا اجنبی میرے فقط تجھ سے شناسائی ہے ایسا لگتا ہے ہر اک آنکھ مجھے دیکھتی ہے ایسا لگتا ہے ہر اک شخص تماشائی ہے لوٹ آئی ہوں میں پھر عہدِ گزشتہ کی طرف ان خرابوں سے تو برسوں کی شناسائی ہے تم بھی ہو ہم سے گریزاں تو…

Read More