نادیہ سحر ۔۔۔ سینے پہ سل پڑی ہے مجھے لگ رہا ہے آج

سینے پہ سل پڑی ہے مجھے لگ رہا ہے آج
دل جس جگہ کبھی تھا وہاں آبلہ ہے آج

جب تم نہیں رہے تو یہاں کب رہی ہوں میں
دکھ کے سوا حیات میں کیا رہ گیا ہے آج

سب ہیر پھیر وقت اور حالات کے ہیں بس
کل تک رہا جو اپنا وہ بے اعتنا ہے آج

کس موڑ پر ہیں لائے یہ حالاتِ زندگی
ہم زندگی سے زندگی ہم سے خفا ہے آج

آتی ہے ٹوٹنے کی بدستور اک صدا
سینے سے مرے شور یہ کیسا اٹھا ہے آج

دنیا کے غم سہے ہیں تمھارا نہ سہہ سکی
لگتا ہے جیسے مجھ میں کوئی مرگیا ہے آج

جکڑا ہوا ہے درد نے مٹھی میں یوں سحر
کس غم نے زہر دھڑکنوں میں بھر دیا ہے آج

Related posts

Leave a Comment