سرمایہ روح کا ہے محبت حسینؓ کی
میں دل سے کر رہا ہوں اطاعت حسینؓ کی
ہر دل پہ آج نقش ہے عظمت حسینؓ کی
کیا رنگ دے گئی ہے امامت حسینؓ کی
اے خاکِ کربلا! ترے ذروں کو چوم لوں
ذروں میں تیرے جذب ہے نکہت حسینؓ کی
تیروں کے سائے میں بھی ادا کی نماز عشق
کتنی عظیم تر ہے عبادت حسینؓ کی
ہر دور میں اُبھرتا رہا ہے کوئی یزید
ہر دور میں رہی ہے ضرورت حسینؓ کی
پھر جبر کہہ رہا ہے کہ بیعت کرو مری
درکار آج پھر ہے عزیمت حسینؓ کی