اقبال سروبہ ۔۔۔ چاند اور ستارے ہیں روشنی کے میلے میں

چاند اور ستارے ہیں روشنی کے میلے میں
دل مگر اکیلا ہے زندگی کے میلے میں

شعر اور غزلیں بھی ساتھ ساتھ ہیں میرے
میں کہاں اکیلا ہوں شاعری کے میلے میں

آدمی اکیلا ہی زندگی سے لڑتا ہے
ساتھ کون ہوتا ہے بے خودی کے میلے میں

غم ملا تو ہم نے بھی راستہ بدل ڈالا
کون لوٹ کر جائے اب خوشی کے میلے میں

خوشگوار چہروں سے مل کے آ رہا ہوں میں
میں گیا تھا چپکے سے خامشی کے میلے میں

ایک اچھے ساتھی کی اب مجھے ضرورت ہے
آ گیا ہوں بھولے سے دوستی کے میلے میں

میں تو کل بھی تھا اقبال اپنی ذات کے اندر
آج بھی میں رہتا ہوں سادگی کے میلے میں

Related posts

Leave a Comment