ازورشیرازی ۔۔۔ تامل کررہا ہوں پھر بھی کوئی شے اُٹھانے میں

تامل کررہا ہوں پھر بھی کوئی شے اُٹھانے میں
اگرچہ سانپ کو دیکھا نہیں میں نے خزانے میں

اے شہزادے غلاموں سے رویہ ٹھیک رکھا کر
ملا دے گا وگرنہ زہر کوئی تیرے کھانے میں

تجھے معلوم ہے سرمایہ داری بڑھ رہی ہے اور
سماجی مرتبہ کتنا ضروری ہے زمانے میں

وہ ڈھلتی عمر میں کیسے کسی کا ظلم سہہ جاتا
گزاری جس نے ہو اپنی جوانی قید خانے میں

تجھے زیبا نہیں میری وفاداری پہ شک کرنا
اگر تاخیر ہوجائے مجھے وعدہ نبھانے میں

Related posts

Leave a Comment