تنویر پھول ۔۔۔ آنکھ میں کرب کی نمی ہے میاں !

آنکھ میں کرب کی نمی ہے میاں !
اور لب پر سجی ہنسی ہے میاں !

سازِ دل پر جمود طاری ہے
کیسی محفل میں بے حسی ہے میاں!

پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہو
نام کیا اس کا دوستی ہے میاں !

لوگ چہرے پہ رکھتے ہیں چہرے
اک ہنر آج دورخی ہے میاں !

کچھ وہاں کی بھی فکر کرلو پھول!
وہ بھی تو ایک زندگی ہے میاں !

Related posts

Leave a Comment