آنکھ میں کرب کی نمی ہے میاں !
اور لب پر سجی ہنسی ہے میاں !
سازِ دل پر جمود طاری ہے
کیسی محفل میں بے حسی ہے میاں!
پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہو
نام کیا اس کا دوستی ہے میاں !
لوگ چہرے پہ رکھتے ہیں چہرے
اک ہنر آج دورخی ہے میاں !
کچھ وہاں کی بھی فکر کرلو پھول!
وہ بھی تو ایک زندگی ہے میاں !