ردا حاصل خلوص ۔۔۔ کسی حصار کی خواہش میں بے اماں ہوں گے

کسی حصار کی خواہش میں بے اماں ہوں گے
ہم ایسے لوگ بہت جلد داستاں ہوں گے

قفس نصیب ہیں لیکن اُمید رکھتے ہیں
سرِ اُڑان کبھی اپنے آسماں ہوں گے

جہانِ خواب میں رہتے تھے تیرے ملنے تک
خبر نہ تھی مرے آگے بھی لامکاں ہوں گے

لطیف لہجوں سے مرعوب ہوں نہ حضرتِ دل
مبادا تلخ نوائی سے کل بیاں ہوں گے

انا و ضد بھی ہماری انھیں عزیز رہی
خبر نہ تھی کہ وہ اس درجہ مہرباں ہوں گے

ہوا سے کتنا بچا سکتے ہیں دیے کو ردا
اگر ہے بخت میں ہونا تو ہم دھواں ہوں گے

Related posts

Leave a Comment