مدحت الاختر … مدت ہوئی ملے بھی نہیں بات بھی نہ کی

مدت ہوئی ملے بھی نہیں بات بھی نہ کی
اس کے سوا کسی سے ملاقات بھی نہ کی

ہم اپنے گوشۂ غمِ دل کے رہے اسیر
چشمِ طلب سے سیرِمضافات بھی نہ کی

ساری دعائیں صرف ہوئیں ان کے واسطے
اپنے لۓ تو ہم نے منا جات بھی نہ کی

پر مارتے ہی پھیر میں بچوں کے آ گئیں
پھولوں سے تتلیوں نے ملاقات بھی نہ کی

ظالم بدن چرا کے گیا میرے پاس سے
اس صاحبِ نصاب نے خیرات بھی نہ کی

Related posts

Leave a Comment