مظفر حنفی ۔۔۔ تمھیں وہ تابِ تگ و تاز ہی نہیں دیتا

تمھیں وہ تابِ تگ و تاز ہی نہیں دیتا
ہمیں اجازتِ پرواز ہی نہیں دیتا

خدا کے فضل سے تہذیب آ گئی ہے اُسے
کسی کو دعوتِ شیراز ہی نہیں دیتا

تِرے سِوا جو کوئی میرے دل کو چھیڑتا ہے
عجیب ساز ہے آواز ہی نہیں دیتا

مرا وجود ہے اظہار کے لیے بیتاب
زمانہ موقعۂ آغاز ہی نہیں دیتا

ستم ظریفی تو دیکھو کہ تخت و تاج کے ساتھ
وہ بعض لوگوں کو دمساز ہی نہیں دیتا

مظفراہلِ نظر بے خبر نہیں کہ خدا
سزا بھی دیتا ہے اعزاز ہی نہیں دیتا

Related posts

Leave a Comment