نہ روح سے دھواں اٹھا ، نہ آنکھ ہی لہو ہوئی یہ کس طلب کی چاندنی میں رات سرخ رو ہوئی ہمیں تو اپنی جستجو بھی خود سے دور لے گئی تمہاری جستجو تو پھر تمہاری جستجو ہوئی میں اپنی ذات کا سفر تمام کرکے رک گیا پھر اس کے بعد راستوں سے میری گفتگو ہوئی زمیں ٹھہر ٹھہر گئی، فلک سمٹ سمٹ گیا کوئی صدائے نیم جان ایسے کو بکو ہوئی ہر ایک آنکھ ریت تھی ہرایک دل سراب تھا مگر وہ ایک تشنگی جو مجھ میں آب جو…
Read MoreMonth: 2021 فروری
صوفی تبسم ۔۔۔ جب اشک تری یاد میں آنکھوں سے ڈھلے ہیں
صفدر سلیم سیال ۔۔۔ تجدیدِ مراسم کی وہ حسرت نہیں ہوتی
فرید جاوید ۔۔۔ ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا
نذیر قیصر ۔۔۔ چاند کے ساتھ اڑتا پرندہ
کرشن کمار طور ۔۔۔ ہر آگہی پہ گمان یقیں نکلتا ہے
اسحاق وردگ
یہ لوگ اٹھ تو رہے ہیں زمیں کے منظر سے فلک کے پاس کوئی انتظام ہے کہ نہیں
Read Moreقابل اجمیری
قدم قدم پہ چٹکتی ہیں شوق کی کلیاں صبا کی شوخی رفتار ہم بھی رکھتے ہیں
Read Moreممتاز اطہر ۔۔۔ نہ اِس کی گَرد کُھلی اور نہ اِس کا پانی کُھلا
نہ اِس کی گَرد کُھلی اور نہ اِس کا پانی کُھلا یہ خاکدان ، کڑی دُھوپ کی زبانی کُھلا ہر اک پڑاٶ کے پہلو میں آگ جلتی رہی سو روشنی کا بھی کردار داستانی کُھلا یہ ایک لمحہ جو ہے ہاتھ سے نکلتا ہوا اس ایک لمحے میں کتنی ہے بیکرانی ، کُھلا پرندے دُور افق تا افق دکھاٸی پڑے ڈھلی جو شام تو اک رنگِ جاودانی کُھلا سمجھ رہے تھے کہ ہم پر کبھی کُھلے گا نہیں مکانِ خاک میں آ کر وہ لا مکانی کُھلا نہ جانے کتنے…
Read Moreکبیر اطہر ۔۔۔ ہاتھ اوروں کے خرابوں میں نہ ڈالا کیجے
ہاتھ اوروں کے خرابوں میں نہ ڈالا کیجے اپنے ملبے میں دبے شعر نکالا کیجیے میری مانیں تو پرندوں کی خوشی کی خاطر روگ پیڑوں کی محبت کا بھی پالا کیجے لفظ مضمون سے خوش ہوں تو دعا دیتے ہیں اپنے اشعار کو مصرعوں پہ نہ ٹالا کیجے خوش دلی شرط نہیں ملنے ملانے کے لیے دل نہ چاہے بھی تو کچھ وقت نکالا کیجے خود کو محفوظ سمجھیے مرے دل میں لیکن اپنے چوگرد دعاوں کا بھی ہالہ کیجے لوٹیے عشق میں آرام سے انگاروں پر کام کوئی تو…
Read More