منظور ثاقب ۔۔۔ بیر کی آگ میں جل بھن کے وہ مر جائے گا

بیر کی آگ میں جل بھن کے وہ مر جائے گا دوستی کے نہ جو دریا میں اتر جائے گا چھوڑ دوں خواب تو پھر زیست سفر چہ معنی ساتھ میرے یہ مرا زادِ سفر جائے گا آج بھی کل کی طرح جس کو نہ مزدوری ملی سوچتا میں ہوں کہ کس منہ سے وہ گھر جائے گا کتنے فرقوں میں گروہوں میں بٹا ہے انساں بٹتے بٹتے وہ خدا جانے کدھر جائے گا شہرِ نفرت سے وہ اک روز کرے گا ہجرت اور سب خواب لیے پریم نگر جائے…

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ دیکھ کے ہر سو خونی منظر میری تو پتھرائی آنکھ

دیکھ کے ہر سو خونی منظر میری تو پتھرائی آنکھ اس کے پس منظر میں جھانکو کس کس کی گہنائی آنکھ بینا ، ہی نابینا ہوں جب پھر منزل پر پہنچے کون زرداروں کی دیکھ کے حالت میری تو شرمائی آنکھ دیکھا ہے فقدان حیا کا جب سے خونی رشتوں میں یکسر ہی گرداب کی صورت پھر میری چکرائی آنکھ جانے کس گردش نے اس کو حال سے ہے بے حال کیا دیکھ کے اس کا اترا چہرہ میری تو بھر آئی آنکھ اس کے سوا تو اپنے پاس بھی…

Read More