منظور ثاقب ۔۔۔ بیر کی آگ میں جل بھن کے وہ مر جائے گا

بیر کی آگ میں جل بھن کے وہ مر جائے گا
دوستی کے نہ جو دریا میں اتر جائے گا

چھوڑ دوں خواب تو پھر زیست سفر چہ معنی
ساتھ میرے یہ مرا زادِ سفر جائے گا

آج بھی کل کی طرح جس کو نہ مزدوری ملی
سوچتا میں ہوں کہ کس منہ سے وہ گھر جائے گا

کتنے فرقوں میں گروہوں میں بٹا ہے انساں
بٹتے بٹتے وہ خدا جانے کدھر جائے گا

شہرِ نفرت سے وہ اک روز کرے گا ہجرت
اور سب خواب لیے پریم نگر جائے گا

زندگی لیتی ہے سانس اس کی بدولت ثاقب
کوئی خواہش بھی نہ رکھے گا تو مر جائے گا

Related posts

Leave a Comment