خاور اعجاز ۔۔۔ ہبوط

ہبوط
۔۔۔۔۔۔۔۔
زمانے!
تِری لوح پر
خواب لِکھا ہُوا ہے مِرا
اِس زمیں سے مگر چاند لگتا ہے وہ
تیرے ماتھے پہ جھومر کی صورت
چمکتا ہے
آدھی جوانی اور آدھے بڑھاپے میں
لپٹی ہُوئی خاک پر
جب دمکتا ہے
تصویر پانی کی،

نیلے سمندر کی البم سے
باہر اُچھلتی ہے
مٹی کی عینک لگائے
کنارے پہ بیٹھے ہُوئے آدمی کے
قدم چومتی ہے۔
زمیں گھومتی ہے
تو تصویر رہتی ہے
پانی نہ وہ آدمی
سارا منظر پھسل کر
کسی دائمی بیکرانی کے جَل میں سما جاتا ہے
آسمانی پہاڑی سے گِرتا ہُوا چاند
مٹی کی جھولی میں آ جاتا ہے

Related posts

Leave a Comment