امر مہکی ۔۔۔ پہلے کچھ اور تھا اب اور ہے کچھ

پہلے کچھ اور تھا اب اور ہے کچھ
دل کے بُجھنے کا سبب اور ہے کچھ

کیا سے کیا ہونے لگی ہے وحشت
دن میں کچھ اور ہے شب اور ہے کچھ

اِس عنایت پہ کہا جائے تو کیا
کہ عطا اور‘ طلب اور ہے کچھ

کیا کہا تُو نے میں کچھ سمجھا نہیں
آنکھ کچھ اور ہے‘ لب اور ہے کچھ

کیفیت دل کی عجب سی ہے امر
کہ تعب اور طرب اور ہے کچھ

Related posts

Leave a Comment