میں ادھر کو چلتا ہوں
جس طرف اندھیرا ہو
راستہ نہیں ہوتا
آدمی ادھورا ہوں
کام بھی ادھورے ہیں
اب نشہ نہیں ہوتا
جام بھی ادھورے ہیں
رات بھی ادھوری ہے
بات بھی ادھوری ہے
کچھ بھی کر گزرنے کا
حوصلہ نہیں ہوتا
ایک شعر کہتا ہوں
دوسرا نہیں ہوتا
شاعری ادھوری ہے
زندگی ادھوری ہے
Related posts
-
استاد قمر جلالوی ۔۔۔ کسی کو دل مجھے دینا تو ناگوار نہیں
کسی کو دل مجھے دینا تو ناگوار نہیں مگر حضور زمانے کا اعتبار نہیں وہ آئیں... -
استاد قمر جلالوی ۔۔۔ کریں گے شکوۂ جورو جفا دل کھول کر اپنا
کریں گے شکوۂ جورو جفا دل کھول کر اپنا کہ یہ میدانِ محشر ہے نہ گھر... -
استاد قمر جلالوی ۔۔۔ مجھ پر ہے یہ نزع کا عالم اور
مجھ پر ہے یہ نزع کا عالم اور پھر سوچ لو باقی تو نہیں کوئی ستم...