سعادت سعید ۔۔۔ اک کاسہ ہے چٹائی ہے اور بے نوائی ہے

اک کاسہ ہے چٹائی ہے اور بے نوائی ہے اے ارضِ اشتہا! یہ مری کل کمائی ہے اس ناشناس دور کا حق کیا ادا کریں عالم ہیں خوار ان کا مقدر گدائی ہے شاید کہ مدتوں کی شکستوں سے ہو نجات اب فہم و جستجو کی فلک تک رسائی ہے اے باغبانِ باغِ! خود آرائی احتیاط قیدِ عدم سے غنچۂ جاں کی رہائی ہے کیسے ملے گی بھیک کہ مجبور تو بھی ہے پھولوں کا بوجھ ہے تری نازک کلائی ہے دیکھا جو بے نقاب اسے چاند نے کہا آئینۂ…

Read More