شاہد اشرف ۔۔۔ خوبصورت ہیں زمین و آسماں ترتیب سے

خوبصورت ہیں زمین و آسماں ترتیب سےحُسنِ فطرت نے بنایا ہے جہاں ترتیب سےاک نئے انداز سے گھر کو سجانا ہے مجھےسوچتا ہوں خود کو رکھنا ہے کہاں ترتیب سےاِس سے آگے قافلے کا کچھ پتا چلتا نہیںدشت تک جاتے ہیں قدموں کے نشاں ترتیب سےوہ مرا کردار منہا کر رہا ہے بار باراور سناتا ہی نہیں ہے داستاں ترتیب سےایک خود رو پھول کی صورت کہیں مہکا ہواجھومتا ہوں جھاڑیوں کے درمیاں ترتیب سےاس سے پہلے تو درختوں کی قطاریں تھیں یہاںکاٹ کر جن کو بنائے ہیں مکاں ترتیب…

Read More