شاہد اشرف ۔۔۔ خوبصورت ہیں زمین و آسماں ترتیب سے

خوبصورت ہیں زمین و آسماں ترتیب سے
حُسنِ فطرت نے بنایا ہے جہاں ترتیب سے

اک نئے انداز سے گھر کو سجانا ہے مجھے
سوچتا ہوں خود کو رکھنا ہے کہاں ترتیب سے

اِس سے آگے قافلے کا کچھ پتا چلتا نہیں
دشت تک جاتے ہیں قدموں کے نشاں ترتیب سے

وہ مرا کردار منہا کر رہا ہے بار بار
اور سناتا ہی نہیں ہے داستاں ترتیب سے

ایک خود رو پھول کی صورت کہیں مہکا ہوا
جھومتا ہوں جھاڑیوں کے درمیاں ترتیب سے

اس سے پہلے تو درختوں کی قطاریں تھیں یہاں
کاٹ کر جن کو بنائے ہیں مکاں ترتیب سے

خود بدل دیتا ہوں روز و شب کے معمولات میں
زندگی ہوتی ہے شاہد رائیگاں ترتیب سے

 

Related posts

Leave a Comment