شاہد اشرف ۔۔۔ خود کلامی

خود کلامی
۔۔۔۔۔۔۔۔
دل کی دھڑکن یا کسی کی چاپ تھی
میں اکیلا تو نہیں تھا
میری آنکھوں میں بہت سے سرخ ڈورے تیرتے تھے
اور تکیے پر بنے پھولوں کی رنگت زرد ہوتی جا رہی تھی
میری خواہش میں کوئی سلوٹ نہیں
میں اگر چہ سخت افسردہ تھا لیکن
مسکراہٹ آئنے میں منتظر تھی
خود سے ملنا بھی خوشی کا واقعہ تھا
میں بدلتا جا رہا تھا
اک نئے سانچے میں ڈھلتا جا رہا تھا
اور دنیاوی کمی یا پھر اضافے سےپریشاں بھی نہیں تھا
جیسے سب کچھ نارمل تھا

اب مری یادداشت پہلی سی نہیں
دائیں کروٹ لیٹنے سے ہجر کا احساس ہوتا ہی نہیں
یاد رکھنے کے لیے کچھ بھول جانا چاہیے
خود کلامی کے لیے خود کو میسّر میں کبھی ایسے نہیں تھا
اس قدر تنہا کبھی پہلے نہیں تھا

Related posts

Leave a Comment