غلام حسین ساجد … نقّارے پر چوٹ پڑی ہے ، پِڑ باندھا سیّاروں نے

نقّارے پر چوٹ پڑی ہے ، پِڑ باندھا سیّاروں نے ریشم کی دیوار تنی تو سُکھ مانا معماروں نے میں نے بھی اک ناؤ بنا کر صحرا کی پیمائش کی ساگر میں جب شہر بسایا     پتّھر کے بنجاروں نے پانی کی زنجیر نہ ٹُوٹی،منظر موم نہ ہو پائے دریا کے لب سی رکھّے تھے دو ناراض کناروں نے اُس ندّی کے پار اترنا اب بھی ممکن ہو نہ سکا اپنی سی کوشش تو کر  دیکھی ہے کھیون ہاروں نے ایک قیامت خیز چمک کے ساتھ قیامت ٹوٹ پڑی بستی…

Read More