حمدِ باری تعالیٰ ۔۔۔ محمد خالد کھوکھر

یہ رنگ و نور، مکین و مکاں تجھی سے ہیں عطا کے چشمے ہیں جتنے یہاں، تجھی سے ہیں ہیں تیرے دم سے زمانوں میں رنگ یہ سارے محبتیں بھی لہو میں رواں تجھی سے ہیں مری جبیں پہ ہے جتنی چمک سجود سے ہے عقیدتوں کے یہ سارے نشاں تجھی سے ہیں ترے وجود سے ہیں سلسلے جہانوں کے وہ تارے جن سے ہیں روشن زماں ،تجھی سے ہیں یہ نیلے گہرے سمندر، یہ جھیل، یہ دریا یہ آ بشار، یہ آبِ رواں تجھی سے ہیں

Read More

خالد کھوکھر ۔۔۔ کوئی بھی بات بتانے کا حوصلہ نہیں ہے

کوئی بھی بات بتانے کا حوصلہ نہیں ہے اُسے دوبارہ منانے کا حوصلہ نہیں ہے تمہارے آنسو مرے دل پہ آ کے گرتے ہیں تمہیں اب اور رُلانے کا حوصلہ نہیں ہے میں اُس سے دُور، بہت دُور جانا چاہتا ہوں مگر یہ سچ ہے کہ جانے کا حوصلہ نہیں ہے میں احتجاج بھی کرتا ہوں ضبط کی لَے میں کہ مجھ میں شور مچانے کا حوصلہ نہیں ہے سوال! ظلم کو زنجیر ڈال سکتا ہے جواب! اتنا زمانے کا حوصلہ نہیں ہے چھپا کے رکھے ہوئے ہیں وہ آج…

Read More

خالد کھوکھر … یہ فسانہ نہیں حقیقت ہے

یہ فسانہ نہیں حقیقت ہے عشق ہر دور کی ضرورت ہے جھوٹ، دھوکہ، فریب، عیاری ہر قدم پر نئی سیاست ہے آ ج بے حد نڈھال ہوں غم سے مجھ کو تیری اشد ضرورت ہے پاؤں زخمی ، سراب چاروں طرف پھر بھی دل میں سفر کی حسرت ہے اہل ِ دل کیسے سُرخرو ہوں گے اہل ِ زر کی یہاں حکومت ہے شاخ ِ امید بے ثمر ہی سہی زندگی پھر بھی خوبصورت ہے شعر دل میں اُترتے ہیں خالد میرے الفاظ میں محبت ہے

Read More