سعادت سعید ۔۔۔ ہر ذرّہ چمک اٹھتا ہے مانندِ ِثُریّا

ہر ذرّہ چمک اٹھتا ہے مانندِ ِثُریّا جب طُورِ تجلّی سے ملا ہو یدِ بیضا سَر چشمۂ وجدان سے نکلی ہے وہ اک رَو بنتی ہے جو اشعار کا بہتا ہوا دریا وجدان کو الہام سے نسبت ہے بس اِتنی یہ آبِ ریاضت ہے تو وہ نہرِ زبیدا ہاتِف کا سخُن ہو کہ حقائق کے معارِف بنیاد ہے اعمال کا تپتا ہُوا صحرا کہنا ہے : یہ مکتب کا ادب صِرف ادب ہے مُنّاد یہ کہتے ہیں کہ ہے کارِ مسیحا ان کُلیوں سے تنگ آ کے کہا اہلِ قلم…

Read More