محمد علی ایاز ۔۔۔ کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا

کسی کو سوچ کا محور بنایا جائے گا پھر اس کے بعد اسے دل میں لایا جائے گا بنایا جائے گا اس کو ضروری اپنے لیے پھر ایک روز اسے بھی بھلایا جائے گا اے کوزہ گر مجھے اتنا بتا دیا جائے مرا خمیر کہاں سے اٹھایا جائے گا شعورِ ذات سے آگے اگر میں بڑھ پایا چراغِ عشق بھی اک دن جلایا جائے گا کیا گیا ہے یہ وعدہ بھی میرے ساتھ ایاز مجھے بھی خود سے کسی دن ملایا جائے گا

Read More

محمد علی ایاز ۔۔۔ میں نے کیا ہے نوٹ یہی رات بھر یہاں

میں نے کیا ہے نوٹ یہی رات بھر یہاں کچھ لوگ اب بھی رکھتے ہیں حسنِ نظر یہاں کچھ لوگوں کے کلپس نہیں وائرل ہوئے کچھ لوگ دیکھتا ہوں ابھی معتبر یہاں آئے کوئی حسینہ کسی کے بھی سامنے کرتا ہے کون ایسے میں صرفِ نظر یہاں اس دشتِ نامراد میں اک قیس کے سوا دیکھا نہیں کسی نے بنایا ہو گھر یہاں پوچھا ہے ایک لیلیٰ سے مجنوں نے دشت میں میرے لیے پکاؤ گی، آلو مٹر یہاں؟ کچھ انٹیلکچول کی ہے بینائی کم مگر کہتے ہیں لوگ ان…

Read More

محمد علی ایاز ۔۔۔ اک نظر سرسری چراغوں پر

اک نظر سرسری چراغوں پر روشنی دھر گئی چراغوں پر یہ بھی ممکن ہے کھل نہ پائے اب اپنی یہ بے گھری چراغوں پر اب تو اک ساتھ دیکھ لیتا ہوں آگ اور آگہی چراغوں پر روشنی سے الجھ رہے ہیں کئی غور کر آخری چراغوں پر زندگی موت کے گلے لگ کر رقص کرتی رہی چراغوں پر رات کے حسن پر دلالت ہے شام کی دلکشی چراغوں پر کیسے ممکن ہے بھانپ لے کوئی دل کی موجودگی چراغوں پر روشنی گفتگو میں در آئی گفتگو جب چھڑی چراغوں پر…

Read More