نفیس فاروق ۔۔۔ یہ ہجر تو کب برپا قیامت نہیں کرتا

یہ ہجر تو کب برپا قیامت نہیں کرتالیکن میں کبھی تجھ سے شکایت نہیں کرتا قرطاس کو میں اپنا الم سونپ دوں کیسےکیا لفظ مِرے دُکھ کی وضاحت نہیں کرتا انصاف نہیں اس کو ملا ہو گا مسلسلیوں ہی کوئی توہینِ عدالت نہیں کرتا ہے مسئلہ ایسا کہ ہر اِک اہلِ سیاستتوہین تو کرتا ہے ، سیاست نہیں کرتا ظالم کی مدد کو تو نکلتے ہیں ہزاروںمظلوم کی کوئی بھی حمایت نہیں کرتا جو لوگ سکوں اوڑھ کے سوئے ہیں سمجھ لیںمٹ جاتا ہے ، جو شخص ریاضت نہیں کرتا

Read More

نفیس فاروق ۔۔۔ غزل در غزل جو کہی جا رہی ہے

غزل در غزل جو کہی جا رہی ہے اذیت مسلسل سہی جا رہی ہے ریاست بنی تھی مدینہ کی خاطر بنامِ مدینہ لُٹی جا رہی ہے بناکر بھکاری سیاسی لٹیرے کہیں گے ، ارے ! بے بسی جا رہی ہے غریبوں کو بہلانے کے واسطے پھر حکایت نئی اِک گھڑی جا رہی ہے حسین و حسن پر ستم جب سے ٹوٹا صدی جو بھی ہے ماتمی جا رہی ہے

Read More