نفیس فاروق ۔۔۔ یہ ہجر تو کب برپا قیامت نہیں کرتا

یہ ہجر تو کب برپا قیامت نہیں کرتا
لیکن میں کبھی تجھ سے شکایت نہیں کرتا

قرطاس کو میں اپنا الم سونپ دوں کیسے
کیا لفظ مِرے دُکھ کی وضاحت نہیں کرتا

انصاف نہیں اس کو ملا ہو گا مسلسل
یوں ہی کوئی توہینِ عدالت نہیں کرتا

ہے مسئلہ ایسا کہ ہر اِک اہلِ سیاست
توہین تو کرتا ہے ، سیاست نہیں کرتا

ظالم کی مدد کو تو نکلتے ہیں ہزاروں
مظلوم کی کوئی بھی حمایت نہیں کرتا

جو لوگ سکوں اوڑھ کے سوئے ہیں سمجھ لیں
مٹ جاتا ہے ، جو شخص ریاضت نہیں کرتا

Related posts

Leave a Comment