تاثیر نقوی ۔۔۔ بگڑے ہوئے ہیں آجکل اُنکے مزاج بھی

بگڑے ہوئے ہیں آجکل اُنکے مزاج بھی مْجھکو ملے ضرور مگر بات بھی نہ کی اُنکے ہمارے درمیاں کُچھ مسئلہ نہ تھا لیکن ضرور کوئی غلط فہمی ہو گئی سب کا معاملہ یہاں بس ایک ہی رہا وحشت کے دائرے سے نہ نکلا یہاں کوئی امکان ہے کہ آیئنگے وعدے پہ وْہ ضرور مْجھکو بتا رہی ہے مِرے دِل کی روشنی کب سے کھڑے ہوئے ہیں تِرے راستے میں ہم کب ختم ہو گی جانے گھڑی انتظار کی گو اِک زمانہ ہو گیا تُجھ سے جُدا ہوئے محسوس ہو رہی…

Read More

تاثیر نقوی ۔۔۔ سکوت ِ شب میں جب دیکھوں تو ہر سو تو نظر آئے

سکوت ِ شب میں جب دیکھوں تو ہر سو تو نظر آئے کہ جیسے میرے آنگن کی طرف شمس و قمر آئے یہاں تاریکیوں کا راج ہے جس سمت بھی دیکھوں گْلوں کی آرزو صحن ِگلستاں میں سحر آئے کرو گے کام جو اچھے ملے گا اجر بھی اْس کا وسیلہ ان کا ہو تو پھر شفاعت کی خبر آئے عمل ہوتا نہیں لیکن نمائش ساتھ چلتی ہے دعا یہ ہے کہ اپنا بھی کوئی تو راہبر آئے یہاں پر نفسانفسی کا عجب عالم نظر آیا کسی جانب سے تو…

Read More